نعمت الہی کی قدر کیسے ہو؟
◙…ابوعبدالعزیزمحمدیوسف مدنی
"عن ابی ھیریرۃ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: "انظروا الی
من ھواسفل منکم،ولاتنظروا الی من ھوفوقکم، فھواجدران لاتزدروا نعمة اللہ علیکم"۔
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے لوگوں کی طرف دیکھوجو (دنیا کے مال واسباب کے لحاظ
سے) تم سے نیچے (کمتر) ہوں اور ان کی طرف
مت دیکھو جو (مال ودولت میں ) تم سے اوپر(بڑھ کر ) ہوں۔ اس طرح زیادہ لائق ہے کہ
پھر تم اللہ کی نعمتوں کی ناقدری نہ کروجو اس کی طرف سے تم پر ہوئي ہیں (متفق
علیہ:یہ صحیح مسلم کے الفاظ ہیں :2/743مع
منۃ المنعم،دلیل الفالحین:1/422/ 467)۔
حل لغات:اسفل:
لام پر رفع اور نصب دونوں جائز ہیں ، رفع اس لئے کہ یہ "ھو" کی خبر ہے
،اور نصب اس لئے کہ یہ ھو کی محذوف خبر"کائن" کےلیے مفعول فیہ(ظرف )ہے۔
ان لا تزدروا: باب افتعال سے ہے، مادہ"زری"ہے، "زریت علیہ " اور "ازریت بہ
" میں نے اس کی تحقیر کی یہ اصل میں
"تزتریوا" تھا، تاءافتعال کو زاء کے بعد آنے کیوجہ سے دال سے بدل دیا گیا ہے۔
فوائد:(1)
دنیاوی نعمتوں میں اپنے سے نیچے وکمتر شخص
کو دیکھنا چاہئے کیونکہ اس سے شکر،صبر اور
قناعت کی نعمت حاصل ہوگي ،مثلا اگر بیمار
ہے تو انہیں دیکھے جو اس سے بھی زیادہ بیمار ہیں بلکہ ان کے اعضاء ہی نہیں ہیں ،
تواس سے اپنی عافیت کی قدرمعلوم ہوگي۔اگرتنگدست
ہے توانہیں دیکھے جو اس سے بھی بڑھ کر
فقیر ہیں جنہیں محتاجی نے سراسر ذلیل کر رکھا ہے تو اس سے اپنے پاس موجود مال ومتاع کی قیمت کا اندازہ ہوگا۔
(2) ایسے شخص کی طرف نہ دیکھا جائے جسے دنیا کی نعمتیں زیادہ دی گئي ہیں کیونکہ اس سے خطرہ ہے کہ کہیں دل میں خالق کا شکوہ پیدا ہوجائے یا اس شخص پر
حسد پیدا ہوجائے اور یہ دونوں چیزیں اس کی بربادی
کا باعث ہیں ۔ پس اس کا شرعی علاج یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کی طرف دیکھے جو
دنیا وی نعمتوں میں اس سے بھی زیادہ
نیچے وکمتر ہیں ، اسی سے اس کا دل خالق کے
شکر، اپنی حالت پر صبر وقناعت اور دوسرے بھائیوں پر رحم سے بھر جائے گا، اور وہ
اللہ تعالی کی نعمت کو حقیر نہیں جانے گا۔
ایک اور روایت
میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"اذاانظراحدکم
الی من فضل علیہ فی المال والخلق، فلینظر الی من ھواسفل منہ" کہ جب تم میں سے کوئي شخص
ایسے آدمی کو دیکھے
جسے مال وپیدائش میں اس پر فضیلت دی گئي
ہے تو اسے چاہے کہ وہ ایسے شخص کو بھی دیکھے جو ان چیزوں میں اس سے نیچے یعنی کمتر ہے ۔(صحیح بخاری مع الفتح
:11/322/6490،صحیح مسلم مع منۃ المنعم:4/392/7428)
(3) البتہ دین کے اعتبار سے ان لوگوں کو دیکھنا چاہئے جو
زیادہ متقی اور عبادت گزار ہوں تاکہ انسان کے اندر تقوی اور عبادت کا مزید شوق
پیدا ہو، اور رب نے اسی کی ترغیب دی ہے(
وفی ذلک فلیتنا فس المتنافسون)
[مطففین:26)" اور اسی (جنت )میں
ہی ایک دوسرے سے بڑھ کر رغبت کریں
وہ لوگ جو ایک دوسرے کے مقابلے میں کسی چیز میں رغبت کرتے ہیں " اور فرمایا:(فاستبقوا
الخیرات)[مائدہ :48] "پس نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو"۔مگراکثر لوگوں کا حال اس شرعی
ہدایت کے برعکس ہے کہ دنیاوی معاملات میں تو
وہ ہمیشہ اپنے سے بالا اشخاص کو
دیکھتے ہیں جبکہ دینی معاملات میں اپنے سے
کمتر اشخاص کو دیکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہیں اس دنیا میں راحت وچین نصیب
نہیں اور دنیا کے پیچھے پاگل ہوئے جارہے ہیں ۔ لیکن اگر یہ انسان اس
نبوی نسخہ علاج پر عمل پیرا ہو جائے تو
ہمیشہ چین کی زندگي بسر کرنے لگے ۔!! اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق سے نوازے۔(دیکھئے :فتح
الباری :11/ 323، شرح کتاب الجامع من بلوغ
المرام للشیخ عبد السلام بھٹوی ص 30۔31 ،دلیل
الطالبین :1/424)
Comments
Post a Comment