الموجز من علم مصطلح الحديث : pالمقدمة الحمد لله الذي نزَّل الكتاب تِبيانًا لكل شيء، وهدىً ورحمة وبُشرى للمسلمين، والصلاة والسلام على سيدنا محمد - صلَّى الله عليه وسلَّم - الذي نزل/p
پیام حدیث: کیا مسبوق کوفورا جماعت میں شریک ہوجانا چاہئے؟ … ابوعبدالعزیزمحمدیوسف مدنی " عن أبی ھریرۃ عن النبی صلی اللہ علیه وسلم قال:"اذا سمعتم الإقامة فامشوا إلی الصلاۃ وعلیکم بالسکینة والوقار،ولا تسرعوا،فماأدرکتم فصلوا، وما فاتکم فأتموا"۔ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم لوگ تکبیر کی آواز سن لو تو نماز کے لیے(معمولی چال سے)چل پڑو،سکون اور وقار کو (بہرحال) لاز م پکڑے رکھو، اور دوڑ کے مت آؤ۔ پھر نماز کا جو حصہ ملے اسے پڑھ لو، اور جو نہ مل سکے اسے بعد میں پورا کرو۔(صحیح بخاری مترجم داود راز:1/607/ 636)۔ اس حدیث میں" إذاأقیمت الصلاۃ فلاتأتوھاتسعون" کے الفاظ بھی آئے ہیں یعنی "جب نماز کی اقامت ہوجائے تو تم اس کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آیا کرو۔۔۔!! (صحیح بخاری مترجم داود راز:2/86۔8 7/908، سنن ابوداود:572) فقہ حدیث :اس حدیث سے درج ذیل مسائل کا استباط کیا گیا ہے : (1)